Friday, June 1, 2018
Hadis no. 91
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ كُنْتُ أَنَا وَجَارٌ، لِي مِنَ الأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ، وَهْىَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْىِ وَغَيْرِهِ، وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَنَزَلَ صَاحِبِي الأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ، فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا. فَقَالَ أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ. قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْكِي فَقُلْتُ طَلَّقَكُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لاَ أَدْرِي. ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ قَالَ " لاَ ". فَقُلْتُ اللَّهُ أَكْبَرُ
Narrated By 'Umar : My Ansari neighbour from Bani Umaiya bin Zaid who used to live at 'Awali Al-Medina and used to visit the Prophet by turns. He used to go one day and I another day. When I went I used to bring the news of that day regarding the Divine Inspiration and other things, and when he went, he used to do the same for me. Once my Ansari friend, in his turn (on returning from the Prophet), knocked violently at my door and asked if I was there." I became horrified and came out to him. He said, "Today a great thing has happened." I then went to Hafsa and saw her weeping. I asked her, "Did Allah's Apostle divorce you all?" She replied, "I do not know." Then, I entered upon the Prophet and said while standing, "Have you divorced your wives?" The Prophet replied in the negative. On what I said, "Allahu-Akbar (Allah is Greater)."
حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور میرا ایک انصاری پڑوسی مدینہ کے اطراف میں بنی امیہ بن زید کے گاؤں میں رہا کرتے تھے اور ہم دونوں (حصولِ علم کے لیے) باری باری نبی ﷺ کی خدمت میں پیش ہوتے ، ایک دن وہ جاتا اور ایک دن میں، جس دن میں جاتا اس دن وحی اور آپﷺ کے فرامین سے متعلقہ جتنی باتیں ہوتیں وہ میں اسے بتا دیتا، اور وہ بھی ایسا ہی کرتا، ایک دن ایسا ہوا کہ میرے دوست کی باری تھی اور واپسی پر اس نے میرا دروازہ بہت زور سے کھٹکھٹایا اور کہنے لگا عمر ہیں؟ میں گبھرا کر باہر نکلا تو وہ کہنے لگا آج تو بڑا معاملہ پیش آ گیا ہے، یہ سن کر میں (اپنی بیٹی) حفصہ کے پاس گیا اور وہ رو رہی تھیں، میں نے پوچھا کیا اللہ کے رسول ﷺ نے آپ کو طلاق دے دی ہے؟ اس نے کہا میں نہیں جانتی، پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش ہوا اور( اسی حالت میں) کھڑے کھڑے ہی پوچھا کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں، تو میں نے کہا: اللہ اکبر۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment