Saturday, June 2, 2018
Hadis no. 198
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ فِي الأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسٍ وَرَجُلٍ آخَرَ. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ قُلْتُ لاَ. قَالَ هُوَ عَلِيٌّ. وَكَانَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ بَعْدَ مَا دَخَلَ بَيْتَهُ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ " هَرِيقُوا عَلَىَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ، لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ، لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ ". وَأُجْلِسَ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ تِلْكَ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ
Narrated By 'Aisha : When the ailment of the Prophet became aggravated and his disease became severe, he asked his wives to permit him to be nursed (treated) in my house. So they gave him the permission. Then the Prophet came (to my house) with the support of two men, and his legs were dragging on the ground, between 'Abbas, and another man." 'Ubaid-Ullah (the sub narrator) said, "I informed 'Abdullah bin 'Abbas of what 'Aisha said. Ibn 'Abbas said: 'Do you know who was the other man?' I replied in the negative. Ibn 'Abbas said, 'He was 'Ali (bin Abi Talib)." 'Aisha further said, "When the Prophet came to my house and his sickness became aggravated he ordered us to pour seven skins full of water on him, so that he might give some advice to the people. So he was seated in a Mikhdab (brass tub) belonging to Hafsa, the wife of the Prophet. Then, all of us started pouring water on him from the water skins till he beckoned to us to stop and that we have done (what he wanted us to do). After that he went out to the people."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبیﷺ کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو آپ نے دیگر ازواج مطہرات سے اس بات کی اجازت لی کہ آپ کی تیمارداری میرے گھر میں کی جائے، اور ان سب نے اجازت دے دی، آپﷺ دو آدمیوں کے سہارے تشریف لے جا رہے تھے اور آپ ﷺ کے پاؤں مبارک سے زمین پر لکیر سی لگتی جا رہی تھی، ان دو میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے اور دوسرا کوئی اورشخص تھا، عبید اللہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں نے یہ حدیث حضر ت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی تو آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے وہ دوسرا شخص کون تھا؟ میں نے کہا: نہیں ، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے، اور حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی ﷺ اپنے گھر ( یعنی میرے حجرے میں) تشریف لائے تو بیماری نے شدت اختیار کرلی، آپﷺ نے فرمایا: مجھ پر ایسے سات مشکیزے ڈالو جن کا منہ نہ کھولا گیا ہو شاید میں لوگوں کو وصیت کرسکوں، پھر آپﷺ کو ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے تانبے کے ایک برتن میں بٹھا کر مشکیزے بہانا شروع کیے یہاں تک کہ آپﷺ نے اشارے سے فرمایا: بس بس پھر آپﷺ باہر لوگوں کی طرف تشریف لائے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment