Friday, June 1, 2018
Hadis no. 106
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهْوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلاً قَامَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَاىَ، حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلاَ يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهَا فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ. وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ". فَقِيلَ لأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ، لاَ يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ، وَلاَ فَارًّا بِخَرْبَةٍ
Narrated By Said : Abu Shuraih said, "When 'Amr bin Said was sending the troops to Mecca (to fight 'Abdullah bin Az-Zubair) I said to him, 'O chief! Allow me to tell you what the Prophet said on the day following the conquests of Mecca. My ears heard and my heart comprehended, and I saw him with my own eyes, when he said it. He glorified and praised Allah and then said, "Allah and not the people has made Mecca a sanctuary. So anybody who has belief in Allah and the Last Day (i.e. a Muslim) should neither shed blood in it nor cut down its trees.If anybody argues that fighting is allowed in Mecca as Allah's Apostle did fight (in Mecca), tell him that Allah gave permission to His Apostle, but He did not give it to you. The Prophet added: Allah allowed me only for a few hours on that day (of the conquest) and today (now) its sanctity is the same (valid) as it was before. So it is incumbent upon those who are present to convey it (this information) to those who are absent." Abu-Shuraih was asked, "What did 'Amr reply?" He said 'Amr said, "O Abu Shuraih! I know better than you (in this respect). Mecca does not give protection to one who disobeys (Allah) or runs after committing murder, or theft (and takes refuge in Mecca).
حضرت ابو شریح (جو صحابی تھے) نے عمرو بن سعید (جو یزید کی طرف سے مدینہ کا گورنر تھا اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے خلاف مکہ کی طرف فوج کشی کر رہا تھا)سے فرمایا: اے امیر مجھے اجازت دو میں آپ کو ایک حدیث سناتا ہوں: آپ ﷺ نے فتح مکہ کے دوسرے روز ارشاد فرمایا: جسے میرے دونوں کانوں نے سنا، میرے دل نے یاد رکھا اورجس وقت آپﷺ یہ حدیث بیان کر رہے تھے تب میری دونوں آنکھوں نے آپﷺ کو دیکھا، آپﷺ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: مکہ کو اللہ نے حرام قرار دیا ہےلوگوں نے نہیں، تو جو کوئی اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے وہاں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں، اگر (میرے بعد) کوئی شخص اس بات کو دلیل بنا کر لڑائی کرے کہ اللہ کے رسولﷺ نے ایسا کیا تھا تو تم اسے یہ بتادینا کہ اللہ نے (فتح مکہ کے دن) اپنے رسول کو اجازت دی تھی تمہیں نہیں دی اور وہ بھی صرف ایک گھڑی کے لیے، لہذا آج بھی اس کی ویسی ہی حرمت ( احترام) ہے جیسی کل تھی، اور جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ یہ بات ان تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں، لوگوں نے ابو شریح سے پوچھا کہ عمرو نے اس کا کیا جواب دیا؟ ابو شریح نے فرمایا: اس نے کہا: میں آپ سے زیادہ علم رکھتا ہوں، مکہ گناہ گار کو پناہ نہیں دیتا، اور نہ اس شخص کو جو خون بھا کر یا چوری کر کے بھاگے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment