Friday, May 25, 2018

Hadis no. 60

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ، قَالَ سَمِعْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ يَوْمَ مَاتَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ عَلَيْكُمْ بِاتِّقَاءِ اللَّهِ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَالْوَقَارِ وَالسَّكِينَةِ حَتَّى يَأْتِيَكُمْ أَمِيرٌ، فَإِنَّمَا يَأْتِيكُمُ الآنَ، ثُمَّ قَالَ اسْتَعْفُوا لأَمِيرِكُمْ، فَإِنَّهُ كَانَ يُحِبُّ الْعَفْوَ‏.‏ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الإِسْلاَمِ‏.‏ فَشَرَطَ عَلَىَّ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ‏.‏ فَبَايَعْتُهُ عَلَى هَذَا، وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ إِنِّي لَنَاصِحٌ لَكُمْ‏.‏ ثُمَّ اسْتَغْفَرَ وَنَزَلَ Narrated By Ziyad bin'Ilaqa : I heard Jarir bin 'Abdullah (Praising Allah). On the day when Al-Mughira bin Shu'ba died, he (Jarir) got up (on the pulpit) and thanked and praised Allah and said, "Be afraid of Allah alone Who has none along with Him to be worshipped.(You should) be calm and quiet till the (new) chief comes to you and he will come to you soon. Ask Allah's forgiveness for your (late) chief because he himself loved to forgive others." Jarir added, "Amma badu (now then), I went to the Prophet and said, 'I give my pledge of allegiance to you for Islam." The Prophet conditioned (my pledge) for me to be sincere and true to every Muslim so I gave my pledge to him for this. By the Lord of this mosque! I am sincere and true to you (Muslims). Then Jarir asked for Allah's forgiveness and came down (from the pulpit). جس دن مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ (حاکمِ کوفہ) وفات پا گئے تو جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ خطبہ کےلئے کھڑے ہوئے اور حمد وثنا کے بعد فرمایا: تمہیں اللہ وحدہ لا شریک کا خوف رکھنا چاہیے، اور اس وقت تک تحمل وبردباری کے ساتھ رہنا چاہیے جب تک دوسرا حاکم نہ آجائے، اور وہ ابھی آنے والا ہی ہے، پھر فرمایا اپنے فوت ہونے والے حاکم کےلئے دعائے مغفرت کرو، کیونکہ وہ بھی معافی کو پسند کرتے تھے اورتمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایک دفعہ میں نبی ﷺ کے پاس گیا، اور عرض کی میں آپ سے اسلام پر بیعت کرنا چاہتا ہوں آپﷺ نے مجھ پر ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی شرط لگائی، تو میں نے اسی شرط پر آپ ﷺ سے بیعت کی ، اس مسجد کے رب کی قسم! میں آپ لوگوں کا خیر خواہ ہوں ، پھر استغفار کیا اور منبر سے اتر گئے۔


Hadis no. 60

Hadis no. 59

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ Narrated By Jarir bin Abdullah : I gave the pledge of allegiance to Allah's Apostle for the following:Offer prayers perfectly.Pay the Zakat. (obligatory charity).And be sincere and true to every Muslim. حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے نماز قائم کرنے ، زکاۃ دینے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی ہے۔

Hadis no. 58

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ عَلَيْهَا، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ ‏" Narrated By Sa'd bin Abi Waqqas : Allah's Apostle said, "You will be rewarded for whatever you spend for Allah's sake even if it were a morsel which you put in your wife's mouth. حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی خاطر جو کچھ بھی تو خرچ کرے گا اس کا تجھے اجر ملے گا حتی کہ اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ ڈالنا بھی باعثِ اجر ہے۔

Hadis no. 57

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ ‏" Narrated By Abu Mas'ud : The Prophet said, "If a man spends on his family (with the intention of having a reward from Allah) sincerely for Allah's sake then it is a (kind of) alms-giving in reward for him." حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔

Hadis no. 56

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ‏" Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : Allah's Apostle said, "The reward of deeds depends upon the intention and every person will get the reward according to what he has intended. So whoever emigrated for Allah and His Apostle, then his emigration was for Allah and His Apostle. And whoever emigrated for worldly benefits or for a woman to marry, his emigration was for what he emigrated for." حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے، انسان کو ویسا ہی (بدلہ) ملے گا جیسی وہ نیت کرے گا، لہذا جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے لیےہجرت کرے گا اس نے واقعی اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہجرت کی، اور جو کوئی دنیا کمانے یا کسی عورت سے شادی کرنے کی غرض سے ہجرت کرے گا تو اس کی ہجرت ان ہی کاموں کے لیے سمجھی جائے گی (یعنی وہ اتنے بڑے عمل ہجرت کے ثواب سے محروم رہے گا)

Hadis no. 55

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ كُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، يُجْلِسُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ أَقِمْ عِنْدِي حَتَّى أَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي، فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ، ثُمَّ قَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنِ الْقَوْمُ أَوْ مَنِ الْوَفْدُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا رَبِيعَةُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ ـ أَوْ بِالْوَفْدِ ـ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلاَّ فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ، نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، وَنَدْخُلْ بِهِ الْجَنَّةَ‏.‏ وَسَأَلُوهُ عَنِ الأَشْرِبَةِ‏.‏ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ، وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَتَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصِيَامُ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ ‏"‏‏.‏ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ‏.‏ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ ‏" Narrated By Abu Jamra : I used to sit with Ibn 'Abbas and he made me sit on his sitting place. He requested me to stay with him in order that he might give me a share from his property. So I stayed with him for two months. Once he told (me) that when the delegation of the tribe of 'Abdul Qais came to the Prophet, the Prophet asked them, "Who are the people (i.e. you)? (Or) who are the delegate?" They replied, "We are from the tribe of Rabi'a." Then the Prophet said to them, "Welcome! O people (or O delegation of 'Abdul Qais)! Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! We cannot come to you except in the sacred month and there is the infidel tribe of Mudar intervening between you and us. So please order us to do something good (religious deeds) so that we may inform our people whom we have left behind (at home), and that we may enter Paradise (by acting on them)." Then they asked about drinks (what is legal and what is illegal). The Prophet ordered them to do four things and forbade them from four things. He ordered them to believe in Allah Alone and asked them, "Do you know what is meant by believing in Allah Alone?" They replied, "Allah and His Apostle know better." Thereupon the Prophet said, "It means:To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle.To offer prayers perfectly.To pay the Zakat (obligatory charity).To observe fast during the month of Ramadan.And to pay Al-Khumus (one fifth of the booty to be given in Allah's Cause).Then he forbade them four things, namely, Hantam, Dubba,' Naqir Ann Muzaffat or Muqaiyar; (These were the names of pots in which Alcoholic drinks were prepared) (The Prophet mentioned the container of wine and he meant the wine itself). The Prophet further said (to them): "Memorize them (these instructions) and convey them to the people whom you have left behind." ابو جمرہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا کرتا تھا وہ مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھاتے (ایک بار) کہنے لگے میرے پاس ہی رہ جاؤ میں اپنے مال میں تمہارا حصہ مقرر کر دیتا ہوں تو میں دو مہینے تک ان کے پاس رہا پھر کہنے لگے عبد القیس کا وفد جب نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپﷺ نے فرمایا یہ کون لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں سے آیا ہے؟ اُنہوں نے کہا ربیعہ کے لوگ ہیں،آپﷺ نے فرمایا: مرحبا ان لوگوں کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہوئے نہ شرمندہ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں، کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا یہ قبیلہ آبادہے تو آپ ہمیں ایسی قطعی چیز بتلائیے جس کی خبر ہم اپنے ان لوگوں کو بھی دیں جو یہاں نہیں آئے، اور خود بھی اس پر عمل پیرا ہو کر جنت میں داخل ہو سکیں، اور انہوں نے نبی ﷺ سے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا آپ ﷺ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا، حکم یہ دیا کہ اللہ وحدہ لا شریک پر ایمان لاؤ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا آپ کو اس کا علم ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اسکے رسول ہی بہتر جاتنے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا اور کوئی عبادت کے لائق نہیں ،محمدﷺ اس کے سچے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا ، زکاۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا، اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کروانا، اور چار برتنوں سے ان کو منع کیا سبز لاکھی مرتبان، کدو کے تونبے ، کرید کئے ہوئے لکڑی کے برتن اور مزفت یا مقیر (یعنی روغنی برتن) سے ( یہ وہ برتن ہیں جن میں دور جاہلیت میں لوگ شراب بنایا کرتے تھے) اور فرمایا: ان باتوں کو یاد رکھو اور جو لوگ تمہارے پیچھے(اپنے ملک میں ہیں) ان کو بھی بتا دو۔

Hadis no. 54

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْحَلاَلُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لاَ يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الْمُشَبَّهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِيِنِهِ وَعِرْضِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ كَرَاعٍ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ‏.‏ أَلاَ وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلاَ إِنَّ حِمَى اللَّهِ فِي أَرْضِهِ مَحَارِمُهُ، أَلاَ وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ‏.‏ أَلاَ وَهِيَ الْقَلْبُ ‏" Narrated By An-Nu'man bin Bashir : I heard Allah's Apostle saying, 'Both legal and illegal things are evident but in between them there are doubtful (suspicious) things and most of the people have no knowledge about them. So whoever saves himself from these suspicious things saves his religion and his honor. And whoever indulges in these suspicious things is like a shepherd who grazes (his animals) near the Hima (private pasture) of someone else and at any moment he is liable to get in it. (O people!) Beware! Every king has a Hima and the Hima of Allah on the earth is His illegal (forbidden) things. Beware! There is a piece of flesh in the body if it becomes good (reformed) the whole body becomes good but if it gets spoilt the whole body gets spoilt and that is the heart. حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ، اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں، جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے ( کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو شخص ان مشتبہ چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو ان میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی سی ہے جو چرا گاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اور قریب ہے کہ اس میں گھس جائے، اور سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک چرا گاہ ہوتی ہے اور اللہ کی چراہگاہ اس کی زمین پر وہ چیزیں ہیں جو اسکی حرام کردہ ہیں، (لہذا ان سے بچو) یاد رکھو انسانی جسم میں ایک ایسا ٹکڑا ہے اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب، سن لو! وہ دل ہے۔

Hadis no. 53

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّ هِرَقْلَ، قَالَ لَهُ سَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ، فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ‏.‏ وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ، فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ، لاَ يَسْخَطُهُ أَحَدٌ Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : I was informed by Abu Sufyan that Heraclius said to him, "I asked you whether they (followers of Muhammad) were increasing or decreasing. You replied that they were increasing. And in fact, this is the way of true Faith till it is complete in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after embracing his (the Prophets) religion (Islam) became displeased and discarded it. You replied in the negative, and in fact, this is (a sign of) true faith. When its delight enters the heart and mixes with them completely, nobody can be displeased with it." حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ مجھے ابو سفیان نے بتایا کہ ہرقل(شاہِ روم) نے اُن سے کہا میں نے تجھ سے پوچھا اس پیغمبر کے تابعدار بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں تو نے کہا: بڑھ رہے ہیں اور ایمان کا یہی حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پورا ہو جاتا ہے، اور میں نے تجھ سے پوچھا کوئی اس کے دین میں آکر پھر اس کو برا سمجھ کر مرتد ہوا ؟ تو نے کہا: نہیں اور ایمان کا یہی حال ہے جب اس کی خوشی دل میں سما جاتی ہے تو کوئی اس کو برا نہیں سمجھتا۔

Hadis no. 52

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ مَا الإِيمَانُ قَالَ ‏"‏ الإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ ‏"‏ الإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَا الإِحْسَانُ قَالَ ‏"‏ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ ‏"‏ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ، فِي خَمْسٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ تَلاَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ ‏"‏ رُدُّوهُ ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ جَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنَ الإِيمَانِ Narrated By Abu Huraira : One day while the Prophet was sitting in the company of some people, (The angel) Gabriel came and asked, "What is faith?" Allah's Apostle replied, 'Faith is to believe in Allah, His angels, (the) meeting with Him, His Apostles, and to believe in Resurrection." Then he further asked, "What is Islam?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah Alone and none else, to offer prayers perfectly to pay the compulsory charity (Zakat) and to observe fasts during the month of Ramadan." Then he further asked, "What is Ihsan (perfection)?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah as if you see Him, and if you cannot achieve this state of devotion then you must consider that He is looking at you." Then he further asked, "When will the Hour be established?" Allah's Apostle replied, "The answerer has no better knowledge than the questioner. But I will inform you about its portents. When a slave (lady) gives birth to her master. When the shepherds of black camels start boasting and competing with others in the construction of higher buildings. And the Hour is one of five things which nobody knows except Allah.The Prophet then recited: "Verily, with Allah (Alone) is the knowledge of the Hour..." (31. 34) Then that man (Gabriel) left and the Prophet asked his companions to call him back, but they could not see him. Then the Prophet said, "That was Gabriel who came to teach the people their religion." Abu 'Abdullah said: He (the Prophet) considered all that as a part of faith. حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور پوچھنے لگے کہ ایمان کسے کہتے ہیں آپﷺ نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ تعالی ، اس کے فرشتوں ، اس کی ملاقات ، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان رکھے، اس نے پوچھا اسلام کیا ہے آپﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناو، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو، اس نے پوچھا احسا ن کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا احسان یہ ہے اللہ کی اس طرح عبادت کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر ایسا نہ ہو سکو تو اتنا خیال رکھو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا قیامت کب آئے گی آپﷺ نے فرمایا اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ میں تمہیں اسکی(چند) نشانیاں بتا دیتا ہوں، وہ یہ کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فخر کریں گئے، اور قیامت(غیب کی ان) پانچ باتوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا پھر نبی ﷺ نے (سورۃ لقمان کی ) یہ آیت بے شک اللہ ہی جانتا ہے قیامت کب آئے گی اخیر تک تلاوت فرمائی، پھر جب وہ شخص چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے واپس بلاؤ (لوگ گئے) تو اسے نہ پایا ، تب آپﷺ نے فرمایا یہ جبریل علیہ السلام تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں نبیﷺ نے ان سب باتوں کو (دین کہہ کر) ایمان میں شریک کر دیا۔

Hadis no. 51

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلاَحَى رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي خَرَجْتُ لأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَإِنَّهُ تَلاَحَى فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ ‏" Narrated 'Ubada bin As-Samit: "Allah's Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan)." حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ لوگوں کو شبِ قدر کے بارے میں بتانے کےلیے باہر تشریف لائے اور راستے میں دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے پایا تو شبِ قدر کی تعیین آپ ﷺ سے اٹھا لی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں اس لئے نکلا تھا کہ شبِ قدر کے بارے میں آپ لوگوں کو خبر دوں لیکن فلاں فلاں لڑرہے تھے جس کی وجہ سے وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی، شاید اسی میں تمہارے لیے بہتری ہو۔ لہذا اب اسے رمضان کی ستائیسویں ،اُنتیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرو۔

Hadis no. 50

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ،، فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ‏" Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "Abusing a Muslim is Fusuq (an evil doing) and killing him is Kufr (disbelief)." زبید سے روایت ہے کہ میں نے ابو وائل سے مرجئہ کے بارے میں پوچھا (جو کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا) اُنہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر ہے۔

Hadis no. 49

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَنْجُوفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "(A believer) who accompanies the funeral procession of a Muslim out of sincere faith and hoping to attain Allah's reward and remains with it till the funeral prayer is offered and the burial ceremonies are over, he will return with a reward of two Qirats. Each Qirat is like the size of the (Mount) Uhud. He who offers the funeral prayer only and returns before the burial, will return with the reward of one Qirat only." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو کوئی ایمان اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز کے بعد تدفین تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ اور ایک قیراط احد پہاڑ جتنا ہے، اور جو شخص صرف نمازِ جنازہ پڑھ کر لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے کہ ہم سے عوف نے بیان کیا کہ اُنہوں نے محمد بن سیرین سے سنا انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اُنہوں نےنبیﷺ سے اسی روایت کی طرح۔

Hadis no. 48

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، ثَائِرُ الرَّأْسِ، يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ، وَلاَ يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ‏"‏ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ‏"‏‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَصِيَامُ رَمَضَانَ ‏"‏‏.‏ قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهُ قَالَ ‏"‏ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الزَّكَاةَ‏.‏ قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ‏"‏ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلاَ أَنْقُصُ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ‏" Narrated By Talha bin 'Ubaidullah : A man from Najd with unkempt hair came to Allah's Apostle and we heard his loud voice but could not understand what he was saying, till he came near and then we came to know that he was asking about Islam. Allah's Apostle said, "You have to offer prayers perfectly five times in a day and night (24 hours)." The man asked, "Is there any more (praying)?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to offer the Nawafil prayers (you can)." Allah's Apostle further said to him: "You have to observe fasts during the month of Ramad, an." The man asked, "Is there any more fasting?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to observe the Nawafil fasts (you can.)" Then Allah's Apostle further said to him, "You have to pay the Zakat (obligatory charity)." The man asked, "Is there any thing other than the Zakat for me to pay?" Allah's Apostle replied, "No, unless you want to give alms of your own." And then that man retreated saying, "By Allah! I will neither do less nor more than this." Allah's Apostle said, "If what he said is true, then he will be successful (i.e. he will be granted Paradise)." طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل نجد سے ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کی آواز کی بن بناہٹ کی وجہ سے ہمیں کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، خیر جب قریب آیا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنے کا نام ہے اس نےکہا: بس اس کے سوا تو کوئی اور نماز مجھ پر نہیں؟، آپﷺ نے فرمایا: نہیں، ہاں اگر نوافل ادا کرو ( تو اور بات ہے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور رمضان کے روزے رکھنا اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں مگر تو نفل روزے رکھے (تو اور بات ہے) طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اور رسول اللہﷺ نے اس کو زکاۃ کے بارے میں بھی بتایا، وہ کہنے لگا کیا اس کے علاوہ تو کوئی اور زکاۃ مجھ پر نہیں ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں، مگر نفلی صدقہ کرے (تو اور بات ہے) راوی نے کہا: پھر وہ شخص یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ قسم اللہ کی میں اس میں کمی یا زیادتی نہیں کروں گا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اگر یہ سچا ہے تو کامیاب ہو گیا۔

Hadis no. 47

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، سَمِعَ جَعْفَرَ بْنَ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الْيَهُودِ قَالَ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لاَتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا‏.‏ قَالَ أَىُّ آيَةٍ قَالَ ‏{‏الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا‏}‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : Once a Jew said to me, "O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you (Muslims), and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration." 'Umar bin Al-Khattab asked, "Which is that verse?" The Jew replied, "This day I have perfected your religion For you, completed My favour upon you, And have chosen for you Islam as your religion." (5:3) 'Umar replied, "No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at 'Arafat (i.e. the Day of Hajj)" حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے آپ سے کہا اے امیر المؤمنین! آپ لوگوں کی کتاب (قرآن) میں ایک ایسی آیت ہے جس کو آپ پڑھتے ہیں اگر وہ آیت ہم یہود یوں پر اترتی تو ہم اس دن کو (جس دن وہ آیت اترتی) عید کا دن ٹھہرا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ یہودی نے کہا یہ آیت: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین پورا کیا اور اپنا احسان تم پر تمام کر دیا اور اسلام بطورِ دین تمہارے لئے پسند کیا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم اس دن کو جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی جس میں یہ آیت نبی ﷺ پر ( اتری ہے یہ آیت آپﷺ پر) جمعہ کے دن اتری جب آپﷺ عرفات میں کھڑے تھے۔

Hadis no. 46

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، سَمِعَ جَعْفَرَ بْنَ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الْيَهُودِ قَالَ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لاَتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا‏.‏ قَالَ أَىُّ آيَةٍ قَالَ ‏{‏الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا‏}‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : Once a Jew said to me, "O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you (Muslims), and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration." 'Umar bin Al-Khattab asked, "Which is that verse?" The Jew replied, "This day I have perfected your religion For you, completed My favour upon you, And have chosen for you Islam as your religion." (5:3) 'Umar replied, "No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at 'Arafat (i.e. the Day of Hajj)" حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے آپ سے کہا اے امیر المؤمنین! آپ لوگوں کی کتاب (قرآن) میں ایک ایسی آیت ہے جس کو آپ پڑھتے ہیں اگر وہ آیت ہم یہود یوں پر اترتی تو ہم اس دن کو (جس دن وہ آیت اترتی) عید کا دن ٹھہرا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ یہودی نے کہا یہ آیت: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین پورا کیا اور اپنا احسان تم پر تمام کر دیا اور اسلام بطورِ دین تمہارے لئے پسند کیا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم اس دن کو جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی جس میں یہ آیت نبی ﷺ پر ( اتری ہے یہ آیت آپﷺ پر) جمعہ کے دن اتری جب آپﷺ عرفات میں کھڑے تھے۔

Hadis no. 45

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مِنْ إِيمَانٍ ‏"‏‏.‏ مَكَانَ ‏"‏ مِنْ خَيْرٍ ‏" Narrated By Anas : The Prophet said, "Whoever said "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a barley grain will be taken out of Hell. And whoever said: "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a wheat grain will be taken out of Hell. And whoever said, "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of an atom will be taken out of Hell." حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں جو برابر بھلائی(ایمان) ہو تو وہ (ایک نہ ایک دن) دوزخ سے نکلے گا اور جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں گندم کے برابر بھلائی ہو وہ (ایک نہ ایک دن) دوزخ سے نکلے گا اور جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں ذرے (چیونٹی) برابر بھلائی ہو وہ بھی(ایک نہ ایک دن) دوزخ سے نکلے گا امام بخاری فرماتے ہیں کہ ابان نے بروایت قتادہ بواسطہ انس رضی اللہ عنہ نبیﷺ سے خیر کے بجائے ایمان کا ذکر کیا ہے۔

Hadis no. 44

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ قَالَ ‏"‏ مَنْ هَذِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فُلاَنَةُ‏.‏ تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لاَ يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا ‏"‏‏.‏ وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ Narrated By 'Aisha : Once the Prophet came while a woman was sitting with me. He said, "Who is she?" I replied, "She is so and so," and told him about her (excessive) praying. He said disapprovingly, "Do (good) deeds which is within your capacity (without being overtaxed) as Allah does not get tired (of giving rewards) but (surely) you will get tired and the best deed (act of Worship) in the sight of Allah is that which is done regularly." حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور وہاں ایک عورت(بیٹھی) تھی آپﷺ نے پوچھا یہ کون ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا فلاں ۔ اور اس کی نماز کا حال بیان کرنے لگیں آپﷺ نے فرمایا: بس بس وہ کام کرو جو(ہمیشہ) کر سکتے ہو کیونکہ قسم اللہ کی اللہ تو (ثواب دینے سے) نہیں تھکے گا بلکہ تم ہی تھک جاؤ گے اور نبیﷺ کو وہ عمل بہت پسند تھا جس کا کرنے والا اس کو ہمیشہ کرے۔

Hadis no. 43

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلاَمَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا ‏" Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If any one of you improve (follows strictly) his Islamic religion then his good deeds will be rewarded ten times to seven hundred times for each good deed and a bad deed will be recorded as it is." حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اچھی طرح مسلمان ہو تو اس کے بعد ہر نیک کام جو وہ کرئے گا دس سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جائے گا اور ہر برا کام جو وہ کرئے گا اتنا ہی لکھا جائے گا جتنا اس نے کیا۔

Hadis no. 42

قَالَ مَالِكٌ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلاَمُهُ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا، وَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ، الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلاَّ أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهَا ‏" Narrated Abu Sa'id Al-Khudri(R.A.) : Allah's Messenger (s.a.w.) said, "If a person embraces Islam sincerely, then Allah shall forgive all his past sins, and after that starts the settlenment of accounts, the reward of his good deeds will be ten times to seven hundred times for each good deed and an evil deed will be recorded as it is unless Allah foqives it." حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نےرسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ جب کوئی بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلام عمدہ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ سارے گناہوں کا مٹادیتا ہے، اور اس کے بعد بدلہ شروع ہو جاتا ہے کہ ایک نیکی کے بدلے دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں، اور ایک برائی کے بدلے صرف ایک برائی اور اگر اللہ تعالی چاہیے تو اسے بھی معاف فرما دے۔

Hadis no. 41

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ ـ أَوْ قَالَ أَخْوَالِهِ ـ مِنَ الأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلاَةٍ صَلاَّهَا صَلاَةَ الْعَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ، وَهُمْ رَاكِعُونَ فَقَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ مَكَّةَ، فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَتِ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ أَنْكَرُوا ذَلِكَ‏.‏ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا أَنَّهُ مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ وَقُتِلُوا، فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ‏} Narrated By Al-Bara' (bin 'Azib) : When the Prophet came to Medina, he stayed first with his grandfathers or maternal uncles from Ansar. He offered his prayers facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) for sixteen or seventeen months, but he wished that he could pray facing the Ka'ba (at Mecca). The first prayer which he offered facing the Ka'ba was the 'Asr prayer in the company of some people. Then one of those who had offered that prayer with him came out and passed by some people in a mosque who were bowing during their prayers (facing Jerusalem). He said addressing them, "By Allah, I testify that I have prayed with Allah's Apostle facing Mecca (Ka'ba).' Hearing that, those people changed their direction towards the Ka'ba immediately. Jews and the people of the scriptures used to be pleased to see the Prophet facing Jerusalem in prayers but when he changed his direction towards the Ka'ba, during the prayers, they disapproved of it.Al-Bara' added, "Before we changed our direction towards the Ka'ba (Mecca) in prayers, some Muslims had died or had been killed and we did not know what to say about them (regarding their prayers.) Allah then revealed: And Allah would never make your faith (prayers) to be lost. حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو اپنے ننھیال میں ٹھہرے اور وہ انصاری تھے اور آپﷺ سولہ یا سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے رہے اور آپﷺکی یہ خواہش تھی کہ بیت اللہ قبلہ بن جائے لہذا ( تحویل قبلہ کے بعد) سب سے پہلے جو نماز بیت اللہ کی طرف رخ کرکے پڑھی گئی وہ عصر کی نماز تھی، لوگوں نے آپﷺکے ساتھ نماز پڑھی ، پھر اس کے بعد ایک شخص کا گزر ( جس نے آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی تھی ) ایک مسجد والوں کے پاس سے ہوا ، اس حال میں کہ وہ رکوع کی حالت میں تھے ، اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے(ابھی)رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کعبہ کی طرف رخ کر کےنماز پڑھی ہے یہ سنتے ہی وہ لوگ نماز ہی میں کعبہ کی طرف پھر گئے اور جب آپﷺ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے تو یہودی اورعیسائی خوش تھے جب آپﷺ نے اپنا منہ کعبہ کی طرف پھیر لیا تو اُنہوں نے بُرا مانا ۔ زہیر کہتے ہیں کہ ہم سے ابو اسحاق نے بیان کیا کہ اُنہوں نے براء رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث میں اس بات کا ذکر بھی کیا ہے کہ ہم ان لوگوں کے بارے میں کیا کہیں جو تحویل قبلہ سے پہلے شہید یا فوت ہو گئے تھے کہ ( انہیں نماز کا ثواب ملا یا نہیں ) تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ اللہ تمہارے ایمان (نماز) کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔

Hadis no. 40

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَهَّرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الدِّينَ يُسْرٌ، وَلَنْ يُشَادَّ الدِّينَ أَحَدٌ إِلاَّ غَلَبَهُ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا، وَاسْتَعِينُوا بِالْغَدْوَةِ وَالرَّوْحَةِ وَشَىْءٍ مِنَ الدُّلْجَةِ ‏" Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Religion is very easy and whoever overburdens himself in his religion will not be able to continue in that way. So you should not be extremists, but try to be near to perfection and receive the good tidings that you will be rewarded; and gain strength by worshipping in the mornings, the nights." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: بے شک دین آسان ہے اگر اس میں کوئی سختی کرے گا تو وہ (دین) اس پر غالب آجائے گا اس لئے درمیانی راہ(میانہ روی) اختیار کرو، خوش ہوجاؤ، اور صبح ، دوپہر ، شام اور رات کے کچھ حصے میں (عبادت سے) مدد حاصل کرو ۔

Hadis no. 39

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏" Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever observes fasts during the month of Ramadan out of sincere faith, and hoping to attain Allah's rewards, then all his past sins will be forgiven." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ سارےگناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

Hadis no. 38

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏" Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said: "Whoever establishes prayers during the nights of Ramadan faithfully out of sincere faith and hoping to attain Allah's rewards (not for showing off), all his past sins will be forgiven." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اسکے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

Hadis no. 37

حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لاَ يُخْرِجُهُ إِلاَّ إِيمَانٌ بِي وَتَصْدِيقٌ بِرُسُلِي أَنْ أُرْجِعَهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ، أَوْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَلَوْلاَ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ ‏" Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The person who participates in (Holy battles) in Allah's cause and nothing compels him to do so except belief in Allah and His Apostles, will be recompensed by Allah either with a reward, or booty (if he survives) or will be admitted to Paradise (if he is killed in the battle as a martyr). Had I not found it difficult for my followers, then I would not remain behind any sariya going for Jihad and I would have loved to be martyred in Allah's cause and then made alive, and then martyred and then made alive, and then again martyred in His cause." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا (اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے) جو شخص مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے گھر سے صر ف میری راہ میں جہاد کی غرض سے نکلا تو میں اسے (جہاد کے) ثواب اور مالِ غنیمت کے ساتھ واپس گھر لوٹاؤں گا، (اور اگر وہ شہید ہو گیا تو ) اسے جنت میں داخل کروں گا، اور اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ہر لشکر کے ساتھ جہاد پر جاتا، اور میری یہ تمنا ہے کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ۔

Hadis no. 36

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ يَقُمْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏" Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever establishes the prayers on the night of Qadr out of sincere faith and hoping to attain Allah's rewards (not to show off) then all his past sins will be forgiven." حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص لیلۃ القدر کی عبادت ایمان اور ثواب کی نیت سے کرےاس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

Hadis no. 35

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "Whoever has the following four (characteristics) will be a pure hypocrite and whoever has one of the following four characteristics will have one characteristic of hypocrisy unless and until he gives it up.Whenever he is entrusted, he betrays.Whenever he speaks, he tells a lie.Whenever he makes a covenant, he proves treacherous.Whenever he quarrels, he behaves in a very imprudent, evil and insulting manner." عبداللہ بن عمرو بن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: چارخصلتیں جس میں ہوں گی وہ پکا منافق ہوگا اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک بات ہوگی اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی جب تک وہ اس کو چھوڑ نہ دے ۔امانت میں خیانت، بات بات پر جھوٹ بولنا، عہد توڑنا، اورجھگڑے کے وقت گالیاں دینا۔ سفیان کے ساتھ شعبہ نے بھی اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے۔

Hadis no. 34

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ‏" Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The signs of a hypocrite are three:Whenever he speaks, he tells a lie.Whenever he promises, he always breaks it (his promise).If you trust him, he proves to be dishonest. (If you keep something as a trust with him, he will not return it.)" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھیں تو خیانت کرے۔

Hadis no. 33

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنِي بِشْرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتِ ‏{‏الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ‏}‏ قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ‏} Narrated By 'Abdullah : When the following Verse was revealed: "It is those who believe and confuse not their belief with wrong (worshipping others besides Allah.)" (6:83), the companions of Allah's Apostle asked, "Who is amongst us who had not done injustice (wrong)?" Allah revealed: "No doubt, joining others in worship with Allah is a great injustice (wrong) indeed." عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب (سورۃ انعام) کی یہ آیت اتری جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں کی آمیزش نہیں کی تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا (یا رسول اللہﷺ یہ تو بڑی مشکل بات ہے) ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ نہیں کیا تب اللہ نے (سورۃ لقمان کی) یہ آیت اتاری شرک بڑا ظلم ہے۔

Hadis no. 32

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَيُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ ذَهَبْتُ لأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ‏.‏ قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ ‏"‏ إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ ‏" Narrated By Al-Ahnaf bin Qais : While I was going to help this man ('Ali Ibn Abi Talib), Abu Bakra met me and asked, "Where are you going?" I replied, "I am going to help that person." He said, "Go back for I have heard Allah's Apostle saying, 'When two Muslims fight (meet) each other with their swords, both the murderer as well as the murdered will go to the Hell-fire.' I said, 'O Allah's Apostle! It is all right for the murderer but what about the murdered one?' Allah's Apostle replied, "He surely had the intention to kill his companion." احنف بن قیس سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں ایک شخص کی مدد کے لیے جارہا تھا کہ (راستہ میں ) مجھ کو ابو بکرہ رضی اللہ عنہ ملے پُوچھا کہاں جارہے ہو؟ میں نے کہا: اس شخص کی مدد کرنے کے لیے، ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: واپس چلے جاؤ، میں نےرسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ جو دو مسلمان ایک دوسرے کے خلاف اپنی اپنی تلواریں نکالتے ہیں تو وہ دونوں دوزخی ہیں ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! قاتل تو خیر(دوزخی ہے ہی) مقتول کیوں دوزخ میں جائے گا فرمایا: وہ بھی اپنے ساتھی کو مارنا چاہتا تھا۔

Hadis no. 31

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ، عَنِ الْمَعْرُورِ، قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ، وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلاً، فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ ‏" Narrated By Al-Ma'rur : At Ar-Rabadha I met Abu Dhar who was wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a similar one. I asked about the reason for it. He replied, "I abused a person by calling his mother with bad names." The Prophet said to me, 'O Abu Dhar! Did you abuse him by calling his mother with bad names You still have some characteristics of ignorance. Your slaves are your brothers and Allah has put them under your command. So whoever has a brother under his command should feed him of what he eats and dress him of what he wears. Do not ask them (slaves) to do things beyond their capacity (power) and if you do so, then help them.'" حضرت معرور سے روایت ہے کہ میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے ربذہ میں ملا ہوں ، اور کیا دیکھتا ہوں کہ جیسے کپڑے انہوں نے پہن رکھے ہیں ویسے ہی اپنے غلام کو بھی پہنائے ہوئے ہیں،میں نے اس کا سبب پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ میں نے ایک مرتبہ اپنے ایک غلام کو ماں کا طعنہ دیا تو نبی ﷺ نےمجھ سے فرمایا تو نے اس کو ماں کا طعنہ دیا ہے؟ تیرے اندر ابھی تک جاہلیت کے اثرات باقی ہیں،یہ غلام تمھارے بھائی ہیں ، اللہ نے ان کو تمھارے ماتحت (کسی مصلحت کی خاطر )کیا ہے، لہذا اپنے ان بھائیوں کو وہی کھلاؤ جو خود کھاؤ اور وہ پہناؤ جو خود پہنو، اور طاقت سے زیادہ ان پر بوجھ مت ڈالو، اگر ڈالو تو ان کا ہاتھ بٹاؤ۔

Hadis no. 30

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُرِيتُ النَّارَ فَإِذَا أَكْثَرُ أَهْلِهَا النِّسَاءُ يَكْفُرْنَ ‏"‏‏.‏ قِيلَ أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ قَالَ ‏"‏ يَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَيَكْفُرْنَ الإِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said: "I was shown the Hell-fire and that the majority of its dwellers were women who were ungrateful." It was asked, "Do they disbelieve in Allah?" (or are they ungrateful to Allah?) He replied, "They are ungrateful to their husbands and are ungrateful for the favours and the good (charitable deeds) done to them. If you have always been good (benevolent) to one of them and then she sees something in you (not of her liking), she will say, 'I have never received any good from you." حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (ایک لمبی حدیث میں) اور میں نے دوزخ کو دیکھا کیا دیکھتا ہوں کہ عورتیں بہت ہیں وہ کفر کرتی ہیں لوگوں نے کہا: کیا اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: (نہیں) خاوند کا کفر ( ناشکری) کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں اگر تو ایک عورت سے ساری عمر احسان کرے پھر وہ (ایک ذرا سی) کوئی بات تجھ سے دیکھے (جس کو پسند نہ کرتی ہو) تو کہنے لگتی ہے میں نے تجھ میں کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔

Hadis no. 29

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ ‏"‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ ‏" Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A person asked Allah's Apostle. "What (sort of) deeds in or (what qualities of) Islam are good?" He replied, "To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you don't know." حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نےرسول اللہ ﷺ سے پوچھا اسلام کی کونسی خصلت بہتر ہے آپﷺ نے فرمایا: کھانا کھلانا اور ہر ایک کو سلام کرنا خواہ آپ اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں۔

Hadis no. 28

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَىَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏"‏‏.‏ فَسَكَتُّ قَلِيلاً، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا سَعْدُ، إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ ‏"‏‏.‏ وَرَوَاهُ يُونُسُ وَصَالِحٌ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ Narrated By Sa'd : Allah's Apostle distributed (Zakat) amongst (a group of) people while I was sitting there but Allah's Apostle left a man whom I thought the best of the lot. I asked, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah I regard him as a faithful believer." The Prophet commented: "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while, but could not help repeating my question because of what I knew about him. And then asked Allah's Apostle, "Why have you left so and so? By Allah! He is a faithful believer." The Prophet again said, "Or merely a Muslim." And I could not help repeating my question because of what I knew about him. Then the Prophet said, "O Sa'd! I give to a person while another is dearer to me, for fear that he might be thrown on his face in the Fire by Allah." حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے والد سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور سعد وہاں بیٹھا ہوا تھا، آپﷺ نے ایک شخص (جعیل بن سراقہ) کو کچھ نہ دیا حالانکہ وہ ان سب سے اچھے تھے، میں نے کہا یارسول اللہﷺ! آپﷺ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا قسم اللہ کی میں تو اس کو مومن سمجھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا: مؤمن یامسلم ؟تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں چھوڑ دیا قسم اللہ کی! میں تو اس کو مومن جانتا ہوں آپ ﷺ نے وہی جواب دہرایا، پھر تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے تیسری بار وہی عرض کیا: اوررسول اللہ ﷺ نے وہی جواب دیا اور فرمایا: اے سعد! میں باوجود کسی کو اچھا سمجھنے کے اسکو مال نہیں دیتا اس لیے کہ کہیں اللہ اس کو اوندھا منہ دوزخ میں نہ دھکیل دے ۔ اس حدیث کو یونس ، صالح ،معمر اور زہری کے بھتیجے نے (شعیب کی طرح) زہری سے روایت کیا۔

Hadis no. 27

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ سَعْدٍ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ، فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَىَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏"‏‏.‏ فَسَكَتُّ قَلِيلاً، ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي فَقُلْتُ مَا لَكَ عَنْ فُلاَنٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ ‏"‏ أَوْ مُسْلِمًا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا سَعْدُ، إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يَكُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ ‏"‏‏.‏ وَرَوَاهُ يُونُسُ وَصَالِحٌ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ Narrated By Sa'd : Allah's Apostle distributed (Zakat) amongst (a group of) people while I was sitting there but Allah's Apostle left a man whom I thought the best of the lot. I asked, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah I regard him as a faithful believer." The Prophet commented: "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while, but could not help repeating my question because of what I knew about him. And then asked Allah's Apostle, "Why have you left so and so? By Allah! He is a faithful believer." The Prophet again said, "Or merely a Muslim." And I could not help repeating my question because of what I knew about him. Then the Prophet said, "O Sa'd! I give to a person while another is dearer to me, for fear that he might be thrown on his face in the Fire by Allah." حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے والد سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چند لوگوں کو کچھ مال دیا اور سعد وہاں بیٹھا ہوا تھا، آپﷺ نے ایک شخص (جعیل بن سراقہ) کو کچھ نہ دیا حالانکہ وہ ان سب سے اچھے تھے، میں نے کہا یارسول اللہﷺ! آپﷺ نے فلاں شخص کو چھوڑ دیا قسم اللہ کی میں تو اس کو مومن سمجھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا: مؤمن یامسلم ؟تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے دوبارہ عرض کیا: آپ نے فلاں شخص کو کیوں چھوڑ دیا قسم اللہ کی! میں تو اس کو مومن جانتا ہوں آپ ﷺ نے وہی جواب دہرایا، پھر تھوڑی دیر خاموش رہنےکے بعد میں نے تیسری بار وہی عرض کیا: اوررسول اللہ ﷺ نے وہی جواب دیا اور فرمایا: اے سعد! میں باوجود کسی کو اچھا سمجھنے کے اسکو مال نہیں دیتا اس لیے کہ کہیں اللہ اس کو اوندھا منہ دوزخ میں نہ دھکیل دے ۔ اس حدیث کو یونس ، صالح ،معمر اور زہری کے بھتیجے نے (شعیب کی طرح) زہری سے روایت کیا۔

Hadis no. 26

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ أَىُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ فَقَالَ ‏"‏ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ‏"‏‏.‏ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ‏"‏ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قِيلَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ‏"‏ حَجٌّ مَبْرُورٌ ‏"‏ Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle was asked, "What is the best deed?" He replied, "To believe in Allah and His Apostle (Muhammad). The questioner then asked, "What is the next (in goodness)? He replied, "To participate in Jihad (religious fighting) in Allah's Cause." The questioner again asked, "What is the next (in goodness)?" He replied, "To perform Hajj (Pilgrim age to Mecca) 'Mubrur, (which is accepted by Allah and is performed with the intention of seeking Allah's pleasure only and not to show off and without committing a sin and in accordance with the traditions of the Prophet)." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (لوگوں نے)رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کونساعمل افضل ہے آپﷺ نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا پوچھا گیا پھر کونسا (عمل) فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، پوچھا گیا پھر کونسا (عمل) آپﷺ نے فرمایا حج مبرور۔

Hadis no. 25

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلاَّ بِحَقِّ الإِسْلاَمِ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said: "I have been ordered (by Allah) to fight against the people until they testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is Allah's Apostle, and offer the prayers perfectly and give the obligatory charity, so if they perform a that, then they save their lives an property from me except for Islamic laws and then their reckoning (accounts) will be done by Allah." عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روا یت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مجھے (اللہ کی طرف سے یہ) حکم ہوا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک لڑوں جب تک وہ یہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اس کے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں جب وہ یہ کرنے لگیں تو اپنی جانوں اور مالوں کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، مگر اسلام کے حق سے اور ان (کے دل کی باتوں) کا حساب اللہ پر رہے گا۔

Hadis no. 24

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الإِيمَانِ ‏" Narrated By 'Abdullah (bin 'Umar) : Once Allah's Apostle passed by an Ansari (man) who was admonishing to his brother regarding Haya'. On that Allah's Apostle said, "Leave him as Haya' is a part of faith." عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک انصاری مرد کے پاس سےگزرے اور وہ اپنے بھائی کو حیاء کے متعلق نصیحت کررہا تھا ،تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: اسکو چھوڑ دو، کیوں کہ شرم تو ایمان کا حصہ ہے۔

Hadis no. 23

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَىَّ، وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَىَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ ‏"‏‏.‏ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ الدِّينَ ‏" Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "While I was sleeping I saw (in a dream) some people wearing shirts of which some were reaching up to the breasts only while others were even shorter than that. Umar bin Al-Khattab was shown wearing a shirt that he was dragging." The people asked, "How did you interpret it? (What is its interpretation) O Allah's Apostle?" He (the Prophet) replied, "It is the Religion." ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ میں سو رہا تھا ( خواب میں) کچھ لوگوں کو دیکھا جو میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں، اور وہ کُرتے پہنے ہوئے ہیں کسی کا کرتہ سینے تک اور کسی کا اس سے بھی کم، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ میرے سامنے لائے گئے وہ ایسا کرتا پہنے ہوئے تھے جس کو گھسیٹ رہے تھے صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اس کی کیا تعبیر ہے آپﷺ نے فر مایا: دین۔

Hadis no. 22

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ‏.‏ فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدِ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا ـ أَوِ الْحَيَاةِ، شَكَّ مَالِكٌ ـ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ، أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو ‏"‏ الْحَيَاةِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "When the people of Paradise will enter Paradise and the people of Hell will go to Hell, Allah will order those who have had faith equal to the weight of a grain of mustard seed to be taken out from Hell. So they will be taken out but (by then) they will be blackened (charred). Then they will be put in the river of Haya' (rain) or Hayat (life) (the Narrator is in doubt as to which is the right term), and they will revive like a grain that grows near the bank of a flood channel. Don't you see that it comes out yellow and twisted." حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا (حساب کتاب کے بعد) جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو پھر ایسے لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے وہ(جل کر) کوئلہ بن چکے ہوں گے پھر برساتی یا زندگی کی نہر میں ڈالے جائیں گے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کو شک ہے۔ وہ اس طرح (نئے سرے سے ) اُگیں گے جیسے دانہ ندی کے کنارے اُگتا ہے، کیا تو نہیں دیکھتا کیسے دانہ زردی مائل اگتا ہے وہیب نے کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے یہ حدیث بیان کی اس میں (حیا)کے بجائے (حیاۃ ، زندگی)او (خردل من ایمان) کے بجاے (خردل من خیر ) بیان کیاہے۔

Hadis no. 21

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَمَنْ أَحَبَّ عَبْدًا لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَمَنْ يَكْرَهُ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ، كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ ‏" Narrated By Anas : The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will taste the sweetness of faith:The one to whom Allah and His Apostle become dearer than anything else.Who loves a person and he loves him only for Allah's sake.Who hates to revert to disbelief (Atheism) after Allah has brought (saved) him out from it, as he hates to be thrown in fire." حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پالے گا ایک تو اللہ اور اُس کے رسول کی محبت اُس کو سب سے زیادہ ہو، دوسرے کسی بندے سے خالص اللہ کے لئے دوستی ہو ،تیسرے جسے اللہ تعالیٰ نے کفر سے بچا لیا ہے وہ دوبارہ کفر کی طرف جانا اتنا ہی ناپسندسمجھے جتنا آگ میں ڈالا جانا۔

Hadis no. 20

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ الْبِيكَنْدِيُّ ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَمَرَهُمْ أَمَرَهُمْ مِنَ الأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ قَالُوا إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ‏.‏ فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ ثُمَّ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ أَتْقَاكُمْ وَأَعْلَمَكُمْ بِاللَّهِ أَنَا ‏" Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle ordered the Muslims to do something, he used to order them deeds which were easy for them to do, (according to their strength endurance). They said, "O Allah's Apostle! We are not like you. Allah has forgiven your past and future sins." So Allah's Apostle became angry and it was apparent on his face. He said, "I am the most Allah fearing, and know Allah better than all of you do." حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ صحابہ رضی اللہ عنہم کو ایسے کام کا حکم دیتے تھے جس کا کرنا ان کے لیے آسان ہوتا، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ کی طرح نہیں (آپ معصوم عن الخطأ ہیں) آپ کے تو اللہ نے اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیئے ہیں (لہذا آپ اس سے زیادہ کا ہمیں حکم دیجیئے)یہ سُن کر آپﷺ اتنا غصہ ہوئے کہ چہرے(مبارک)سے غصہ ظاہر ہونے لگا، پھر آپﷺنے فرمایا (کیا تم کو معلوم نہیں ) تم سب میں زیادہ پرہیز گار اور اللہ کو زیادہ جاننے والا میں ہوں۔

Hadis no. 19

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏" Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "A time will come that the best property of a Muslim will be sheep which he will take on the top of mountains and the places of rainfall (valleys) so as to flee with his religion from afflictions." حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ زمانہ قریب ہے جب مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں لئے وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں اپنا دین بچانے کے لیے چلا جائے گا۔

Hadis no. 18

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا، وَهُوَ أَحَدُ النُّقَبَاءِ لَيْلَةَ الْعَقَبَةِ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ ‏"‏ بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لاَ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلاَ تَسْرِقُوا، وَلاَ تَزْنُوا، وَلاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَكُمْ، وَلاَ تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلاَ تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ، فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ ‏"‏‏.‏ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ Narrated By 'Ubada bin As-Samit : Who took part in the battle of Badr and was a Naqib (a person heading a group of six persons), on the night of Al-'Aqaba pledge: Allah's Apostle said while a group of his companions were around him, "Swear allegiance to me for:Not to join anything in worship along with Allah.Not to steal.Not to commit illegal sexual intercourse.Not to kill your children.Not to accuse an innocent person (to spread such an accusation among people).Not to be disobedient (when ordered) to do good deed."The Prophet added: "Whoever among you fulfils his pledge will be rewarded by Allah. And whoever indulges in any one of them (except the ascription of partners to Allah) and gets the punishment in this world, that punishment will be an expiation for that sin. And if one indulges in any of them, and Allah conceals his sin, it is up to Him to forgive or punish him (in the Hereafter)." 'Ubada bin As-Samit added: "So we swore allegiance for these." حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جو بدر کی لڑائی میں بھی شریک تھے اور عقبہ کی رات میں ایک نقیب تھے ، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا اس حال میں کہ آپﷺکے سامنے صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی تھی،آپ ﷺ نےفرمایاتم مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ گے ،چوری نہ کرو گے ، زنا نہ کرو گے ، اپنی اولاد کو نہ مارو گے اور نا حق کسی پر کوئی بہتان نہیں باندھو گے، اور نیک کاموں میں نافرمانی نہ کرو گے پھر جو کوئی تم میں یہ اقرار پورا کرے اُس کا اجر اللہ پر ہے اور جو کوئی ان (گناہوں) میں سے کسی کا ارتکاب کر بیٹھے اور (اسلامی قانون کے مطابق )اسکو سزا مل جائے تو وہ اس کے لیے کفارہ بن جاے گی، اور اگر اللہ تعالی اس پر پردہ ڈال دے تو وہ اللہ کے حوالے ہے اگر چاہے (آخرت میں بھی) اُس کو معاف کر دے اور اگر چاہے عذاب دے پھر ہم نے ان باتوں پر آپﷺ سے بیعت کر لی ۔

Hadis no. 17

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ آيَةُ الإِيمَانِ حُبُّ الأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ ‏" Narrated By Anas : The Prophet said, "Love for the Ansar is a sign of faith and hatred for the Ansar is a sign of hypocrisy. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے بغض رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔

Hadis no. 16

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ يُحِبَّ الْمَرْءَ لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَأَنْ يَكْرَهَ أَنْ يَعُودَ فِي الْكُفْرِ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ ‏" Narrated By Anas : The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will have the sweetness (delight) of faith:*The one to whom Allah and His Apostle becomes dearer than anything else. *Who loves a person and he loves him only for Allah's sake.*Who hates to revert to Atheism (disbelief) as he hates to be thrown into the fire." حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جس میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کا مزہ پا لے گا ایک یہ کہ اللہ اور اُس کے رسول ﷺ اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں،دوسرے یہ کہ فقط اللہ کے لئے کسی سے محبت رکھے ،تیسرے یہ کہ دوبارہ کافر بننا اُس کو اتنا ہی ناگوار ہو جتنا آگ میں ڈالا جانا ناگوار ہے۔

Hadis no. 15

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ Narrated By Anas : The Prophet said "None of you will have faith till he loves me more than his father, his children and all mankind." حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک (کامل) مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔

Hadis no. 14

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my life is, none of you will have faith till he loves me more than his father and his children." حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قسم ہے اُس (ذات) کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے ماں باپ اور اولاد سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔

Hadis no. 13

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عََنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَعَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، ععَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ Narrated By Anas : The Prophet said, "None of you will have faith till he wishes for his (Muslim) brother what he likes for himself." حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ پسند نہ کرے جو اپنےلیے کررہا ہے۔

Hadis no. 12

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ ‏"‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : A man asked the Prophet , "What sort of deeds or (what qualities of) Islam are good?" The Prophet replied, 'To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you do not know' حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نےنبی ﷺسے پوچھا:اسلام کی کون سی خصلت بہتر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا کھانا کھلانا اور (ہر مسلمان کو) سلام کرنا خواہ آپ اسے جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں۔

Hadis no. 11

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقُرَشِيِّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ قَالَ ‏"‏ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ‏" Narrated By Abu Musa : Some people asked Allah's Apostle, "Whose Islam is the best? i.e. (Who is a very good Muslim)?" He replied, "One who avoids harming the Muslims with his tongue and hands." حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی یارسول اللہﷺ: کون سا مسلمان افضل ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا: جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں ۔

Hadis no. 10

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، وَإِسْمَاعِيلَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ دَاوُدَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "A Muslim is the one who avoids harming Muslims with his tongue and hands. And a Muhajir (emigrant) is the one who gives up (abandons) all what Allah has forbidden." عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے (دوسرے)مسلمان محفوظ ہوں، اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابو معاویہ کہتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا داؤد نے انہوں نے عامر شعبی سےانہوں نے کہا میں نے عبداللہ بن عمرو سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے سنا(پھر یہی حدیث بیان کی)۔ اور عبدالاعلیٰ نے اس کو داؤد سے روایت کیا انہوں نے عامر سے انہوں نے عبداللہ سے انہوں نےنبی ﷺسے۔

Hadis no. 9

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Faith (Belief) consists of more than sixty branches (i.e. parts). And Haya (This term "Haya" covers a large number of concepts which are to be taken together; amongst them are self respect, modesty, bashfulness, and scruple, etc.) is a part of faith." حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور حیا (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔

Hadis no. 8

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ ‏" "Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said: Islam is based on (the following) five (principles):To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle.To offer the (compulsory congregational) prayers dutifully and perfectly.To pay Zakat. (i.e. obligatory charity).To perform Hajj. (i.e. Pilgrimage to Mecca).To observe fast during the month of Ramadan." حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ،نماز قائم کرنا ، زکوٰۃ ادا کرنا ،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

Hadis no. 7

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ ـ وَكَانُوا تُجَّارًا بِالشَّأْمِ ـ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَادَّ فِيهَا أَبَا سُفْيَانَ وَكُفَّارَ قُرَيْشٍ، فَأَتَوْهُ وَهُمْ بِإِيلِيَاءَ فَدَعَاهُمْ فِي مَجْلِسِهِ، وَحَوْلَهُ عُظَمَاءُ الرُّومِ ثُمَّ دَعَاهُمْ وَدَعَا بِتَرْجُمَانِهِ فَقَالَ أَيُّكُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا بِهَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَقُلْتُ أَنَا أَقْرَبُهُمْ نَسَبًا‏.‏ فَقَالَ أَدْنُوهُ مِنِّي، وَقَرِّبُوا أَصْحَابَهُ، فَاجْعَلُوهُمْ عِنْدَ ظَهْرِهِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا عَنْ هَذَا الرَّجُلِ، فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ‏.‏ فَوَاللَّهِ لَوْلاَ الْحَيَاءُ مِنْ أَنْ يَأْثِرُوا عَلَىَّ كَذِبًا لَكَذَبْتُ عَنْهُ، ثُمَّ كَانَ أَوَّلَ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَنْ قَالَ كَيْفَ نَسَبُهُ فِيكُمْ قُلْتُ هُوَ فِينَا ذُو نَسَبٍ‏.‏ قَالَ فَهَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ مِنْكُمْ أَحَدٌ قَطُّ قَبْلَهُ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَأَشْرَافُ النَّاسِ يَتَّبِعُونَهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ فَقُلْتُ بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ‏.‏ قَالَ أَيَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ قُلْتُ بَلْ يَزِيدُونَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ فَهَلْ يَغْدِرُ قُلْتُ لاَ، وَنَحْنُ مِنْهُ فِي مُدَّةٍ لاَ نَدْرِي مَا هُوَ فَاعِلٌ فِيهَا‏.‏ قَالَ وَلَمْ تُمْكِنِّي كَلِمَةٌ أُدْخِلُ فِيهَا شَيْئًا غَيْرُ هَذِهِ الْكَلِمَةِ‏.‏ قَالَ فَهَلْ قَاتَلْتُمُوهُ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ فَكَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ قُلْتُ الْحَرْبُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ سِجَالٌ، يَنَالُ مِنَّا وَنَنَالُ مِنْهُ‏.‏ قَالَ مَاذَا يَأْمُرُكُمْ قُلْتُ يَقُولُ اعْبُدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ، وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَاتْرُكُوا مَا يَقُولُ آبَاؤُكُمْ، وَيَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ وَالصِّلَةِ‏.‏ فَقَالَ لِلتَّرْجُمَانِ قُلْ لَهُ سَأَلْتُكَ عَنْ نَسَبِهِ، فَذَكَرْتَ أَنَّهُ فِيكُمْ ذُو نَسَبٍ، فَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي نَسَبِ قَوْمِهَا، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَالَ أَحَدٌ مِنْكُمْ هَذَا الْقَوْلَ فَذَكَرْتَ أَنْ لاَ، فَقُلْتُ لَوْ كَانَ أَحَدٌ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ قَبْلَهُ لَقُلْتُ رَجُلٌ يَأْتَسِي بِقَوْلٍ قِيلَ قَبْلَهُ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ فَذَكَرْتَ أَنْ لاَ، قُلْتُ فَلَوْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مِنْ مَلِكٍ قُلْتُ رَجُلٌ يَطْلُبُ مُلْكَ أَبِيهِ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ فَذَكَرْتَ أَنْ لاَ، فَقَدْ أَعْرِفُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَذَرَ الْكَذِبَ عَلَى النَّاسِ وَيَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ، وَسَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ اتَّبَعُوهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ فَذَكَرْتَ أَنَّ ضُعَفَاءَهُمُ اتَّبَعُوهُ، وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ، وَسَأَلْتُكَ أَيَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ فَذَكَرْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ، وَكَذَلِكَ أَمْرُ الإِيمَانِ حَتَّى يَتِمَّ، وَسَأَلْتُكَ أَيَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ فَذَكَرْتَ أَنْ لاَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَغْدِرُ فَذَكَرْتَ أَنْ لاَ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ لاَ تَغْدِرُ، وَسَأَلْتُكَ بِمَا يَأْمُرُكُمْ، فَذَكَرْتَ أَنَّهُ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ، وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَيَنْهَاكُمْ عَنْ عِبَادَةِ الأَوْثَانِ، وَيَأْمُرُكُمْ بِالصَّلاَةِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ‏.‏ فَإِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَىَّ هَاتَيْنِ، وَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ خَارِجٌ، لَمْ أَكُنْ أَظُنُّ أَنَّهُ مِنْكُمْ، فَلَوْ أَنِّي أَعْلَمُ أَنِّي أَخْلُصُ إِلَيْهِ لَتَجَشَّمْتُ لِقَاءَهُ، وَلَوْ كُنْتُ عِنْدَهُ لَغَسَلْتُ عَنْ قَدَمِهِ‏.‏ ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الَّذِي بَعَثَ بِهِ دِحْيَةُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى، فَدَفَعَهُ إِلَى هِرَقْلَ فَقَرَأَهُ فَإِذَا فِيهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ‏.‏ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ‏.‏ سَلاَمٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى، أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الإِسْلاَمِ، أَسْلِمْ تَسْلَمْ، يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجْرَكَ مَرَّتَيْنِ، فَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَإِنَّ عَلَيْكَ إِثْمَ الأَرِيسِيِّينَ وَ‏{‏يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَنْ لاَ نَعْبُدَ إِلاَّ اللَّهَ وَلاَ نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلاَ يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ‏}‏ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ فَلَمَّا قَالَ مَا قَالَ، وَفَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الْكِتَابِ كَثُرَ عِنْدَهُ الصَّخَبُ، وَارْتَفَعَتِ الأَصْوَاتُ وَأُخْرِجْنَا، فَقُلْتُ لأَصْحَابِي حِينَ أُخْرِجْنَا لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ، إِنَّهُ يَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الأَصْفَرِ‏.‏ فَمَا زِلْتُ مُوقِنًا أَنَّهُ سَيَظْهَرُ حَتَّى أَدْخَلَ اللَّهُ عَلَىَّ الإِسْلاَمَ‏.‏ وَكَانَ ابْنُ النَّاظُورِ صَاحِبُ إِيلِيَاءَ وَهِرَقْلَ سُقُفًّا عَلَى نَصَارَى الشَّأْمِ، يُحَدِّثُ أَنَّ هِرَقْلَ حِينَ قَدِمَ إِيلِيَاءَ أَصْبَحَ يَوْمًا خَبِيثَ النَّفْسِ، فَقَالَ بَعْضُ بَطَارِقَتِهِ قَدِ اسْتَنْكَرْنَا هَيْئَتَكَ‏.‏ قَالَ ابْنُ النَّاظُورِ وَكَانَ هِرَقْلُ حَزَّاءً يَنْظُرُ فِي النُّجُومِ، فَقَالَ لَهُمْ حِينَ سَأَلُوهُ إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ حِينَ نَظَرْتُ فِي النُّجُومِ مَلِكَ الْخِتَانِ قَدْ ظَهَرَ، فَمَنْ يَخْتَتِنُ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ قَالُوا لَيْسَ يَخْتَتِنُ إِلاَّ الْيَهُودُ فَلاَ يُهِمَّنَّكَ شَأْنُهُمْ وَاكْتُبْ إِلَى مَدَايِنِ مُلْكِكَ، فَيَقْتُلُوا مَنْ فِيهِمْ مِنَ الْيَهُودِ‏.‏ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى أَمْرِهِمْ أُتِيَ هِرَقْلُ بِرَجُلٍ أَرْسَلَ بِهِ مَلِكُ غَسَّانَ، يُخْبِرُ عَنْ خَبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا اسْتَخْبَرَهُ هِرَقْلُ قَالَ اذْهَبُوا فَانْظُرُوا أَمُخْتَتِنٌ هُوَ أَمْ لاَ‏.‏ فَنَظَرُوا إِلَيْهِ، فَحَدَّثُوهُ أَنَّهُ مُخْتَتِنٌ، وَسَأَلَهُ عَنِ الْعَرَبِ فَقَالَ هُمْ يَخْتَتِنُونَ‏.‏ فَقَالَ هِرَقْلُ هَذَا مَلِكُ هَذِهِ الأُمَّةِ قَدْ ظَهَرَ‏.‏ ثُمَّ كَتَبَ هِرَقْلُ إِلَى صَاحِبٍ لَهُ بِرُومِيَةَ، وَكَانَ نَظِيرَهُ فِي الْعِلْمِ، وَسَارَ هِرَقْلُ إِلَى حِمْصَ، فَلَمْ يَرِمْ حِمْصَ حَتَّى أَتَاهُ كِتَابٌ مِنْ صَاحِبِهِ يُوَافِقُ رَأْىَ هِرَقْلَ عَلَى خُرُوجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَّهُ نَبِيٌّ، فَأَذِنَ هِرَقْلُ لِعُظَمَاءِ الرُّومِ فِي دَسْكَرَةٍ لَهُ بِحِمْصَ ثُمَّ أَمَرَ بِأَبْوَابِهَا فَغُلِّقَتْ، ثُمَّ اطَّلَعَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الرُّومِ، هَلْ لَكُمْ فِي الْفَلاَحِ وَالرُّشْدِ وَأَنْ يَثْبُتَ مُلْكُكُمْ فَتُبَايِعُوا هَذَا النَّبِيَّ، فَحَاصُوا حَيْصَةَ حُمُرِ الْوَحْشِ إِلَى الأَبْوَابِ، فَوَجَدُوهَا قَدْ غُلِّقَتْ، فَلَمَّا رَأَى هِرَقْلُ نَفْرَتَهُمْ، وَأَيِسَ مِنَ الإِيمَانِ قَالَ رُدُّوهُمْ عَلَىَّ‏.‏ وَقَالَ إِنِّي قُلْتُ مَقَالَتِي آنِفًا أَخْتَبِرُ بِهَا شِدَّتَكُمْ عَلَى دِينِكُمْ، فَقَدْ رَأَيْتُ‏.‏ فَسَجَدُوا لَهُ وَرَضُوا عَنْهُ، فَكَانَ ذَلِكَ آخِرَ شَأْنِ هِرَقْلَ‏.‏ رَوَاهُ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ وَيُونُسُ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ Narrated to us Abu Yaman that narrated to us Hakim bin Nafi who said informed us Shuaib from (on the authority of) Zuhri who said informed me Ubaidullah bin Abdullah bin Utba bin Mas’ud that Abdullah bin Abbas informed him that Abu Sufyan bin Harb informed me that Heraclius had sent a messenger to him while he had been accompanying a caravan from Quraish. They were merchants doing business in Sham (Syria, Palestine, Lebanon and Jordan), at the time when Allah's Apostle had truce with Abu Sufyan and Quraish infidels. So Abu Sufyan and his companions went to Heraclius at Ilya (Jerusalem). Heraclius called them in the court and he had all the senior Roman dignitaries around him. He called for his translator who, translating Heraclius's question said to them, "Who amongst you is closely related to that man who claims to be a Prophet?" Abu Sufyan replied, "I am the nearest relative to him (amongst the group)."Heraclius said, "Bring him (Abu Sufyan) close to me and make his companions stand behind him." Abu Sufyan added, Heraclius told his translator to tell my companions that he wanted to put some questions to me regarding that man (The Prophet) and that if I told a lie they (my companions) should contradict me." Abu Sufyan added, "By Allah! Had I not been afraid of my companions labelling me a liar, I would not have spoken the truth about the Prophet. The first question he asked me about him was:'What is his family status amongst you?'I replied, 'He belongs to a good (noble) family amongst us.'Heraclius further asked, 'Has anybody amongst you ever claimed the same (i.e. to be a Prophet) before him?'I replied, 'No.'He said, 'Was anybody amongst his ancestors a king?'I replied,'No.' Heraclius asked, 'Do the nobles or the poor follow him?'I replied, 'It is the poor who follow him.'He said, 'Are his followers increasing decreasing (day by day)? I replied, 'They are increasing.'He then asked, 'Does anybody amongst those who embrace his religion become displeased and renounce the religion afterwards?'I replied, 'No.'Heraclius said, 'Have you ever accused him of telling lies before his claim (to be a Prophet)?'I replied, 'No. 'Heraclius said, 'Does he break his promises?'I replied, 'No. We are at truce with him but we do not know what he will do in it.' I could not find opportunity to say anything against him except that.Heraclius asked, 'Have you ever had a war with him?'I replied, 'Yes.'Then he said, 'What was the outcome of the battles?'I replied, 'Sometimes he was victorious and sometimes we.'Heraclius said, 'What does he order you to do?'I said, 'He tells us to worship Allah and Allah alone and not toworship anything along with Him, and to renounce all that our ancestors had said. He orders us to pray, to speak the truth, to be chaste and to keep good relations with our Kith and kin.'Heraclius asked the translator to convey to me the following, I asked you about his family and your reply was that he belonged to a very noble family. In fact all the Apostles come from noble families amongst their respective peoples. I questioned you whether anybody else amongst you claimed such a thing, your reply was in the negative. If the answer had been in the affirmative, I would have thought that this man was following the previous man's statement. Then I asked you whether anyone of his ancestors was a king. Your reply was in the negative, and if it had been in the affirmative, I would have thought that this man wanted to take back his ancestral kingdom.I further asked whether he was ever accused of telling lies before he said what he said, and your reply was in the negative. So I wondered how a person who does not tell a lie about others could ever tell a lie about Allah. I, then asked you whether the rich people followed him or the poor. You replied that it was the poor who followed him. And in fact all the Apostle have been followed by this very class of people. Then I asked you whether his followers were increasing or decreasing. You replied that they were increasing, and in fact this is the way of true faith, till it is complete in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after embracing his religion, became displeased and discarded his religion. Your reply was in the negative, and in fact this is (the sign of) true faith, when its delight enters the hearts and mixes with them completely. I asked you whether he had ever betrayed. You replied in the negative and likewise the Apostles never betray. Then I asked you what he ordered you to do. You replied that he ordered you to worship Allah and Allah alone and not to worship any thing along with Him and forbade you to worship idols and ordered you to pray, to speak the truth and to be chaste. If what you have said is true, he will very soon occupy this place underneath my feet and I knew it (from the scriptures) that he was going to appear but I did not know that he would be from you, and if I could reach him definitely, I would go immediately to meet him and if I were with him, I would certainly wash his feet.' Heraclius then asked for the letter addressed by Allah's Apostle which was delivered by Dihya to the Governor of Busra, who forwarded it to Heraclius to read. The contents of the letter were as follows: "In the name of Allah the Beneficent, the Merciful (This letter is) from Muhammad the slave of Allah and His Apostle to Heraclius the ruler of Byzantine. Peace be upon him, who follows the right path. Furthermore I invite you to Islam, and if you become a Muslim you will be safe, and Allah will double your reward, and if you reject this invitation of Islam you will be committing a sin by misguiding your Arisiyin (peasants). (And I recite to you Allah's Statement:)'O people of the scripture! Come to a word common to you and us that we worship none but Allah and that we associate nothing in worship with Him, and that none of us shall take others as Lords beside Allah. Then, if they turn away, say: Bear witness that we are Muslims (those who have surrendered to Allah).Abu Sufyan then added, "When Heraclius had finished his speech and had read the letter, there was a great hue and cry in the Royal Court. So we were turned out of the court. I told my companions that the question of Ibn-Abi-Kabsha) (the Prophet Muhammad) has become so prominent that even the King of Bani Al-Asfar (Byzantine) is afraid of him. Then I started to become sure that he (the Prophet) would be the conqueror in the near future till I embraced Islam (i.e. Allah guided me to it)."The sub narrator adds, "Ibn An-Natur was the Governor of ilya' (Jerusalem) and Heraclius was the head of the Christians of Sham. Ibn An-Natur narrates that once while Heraclius was visiting ilya' (Jerusalem), he got up in the morning with a sad mood. Some of his priests asked him why he was in that mood? Heraclius was a foreteller and an astrologer. He replied, 'At night when I looked at the stars, I saw that the leader of those who practice circumcision had appeared (become the conqueror). Who are they who practice circumcision?' The people replied, 'Except the Jews nobody practices circumcision, so you should not be afraid of them (Jews).'Just Issue orders to kill every Jew present in the country.'While they were discussing it, a messenger sent by the king of Ghassan to convey the news of Allah's Apostle to Heraclius was brought in. Having heard the news, he (Heraclius) ordered the people to go and see whether the messenger of Ghassan was circumcised. The people, after seeing him, told Heraclius that he was circumcised. Heraclius then asked him about the Arabs. The messenger replied, 'Arabs also practice circumcision.'(After hearing that) Heraclius remarked that sovereignty of the 'Arabs had appeared. Heraclius then wrote a letter to his friend in Rome who was as good as Heraclius in knowledge. Heraclius then left for Homs. (a town in Syrian and stayed there till he received the reply of his letter from his friend who agreed with him in his opinion about the emergence of the Prophet and the fact that he was a Prophet. On that Heraclius invited all the heads of the Byzantines to assemble in his palace at Homs. When they assembled, he ordered that all the doors of his palace be closed. Then he came out and said, 'O Byzantines! If success is your desire and if you seek right guidance and want your empire to remain then give a pledge of allegiance to this Prophet (i.e. embrace Islam).' (On hearing the views of Heraclius) the people ran towards the gates of the palace like onagers but found the doors closed. Heraclius realized their hatred towards Islam and when he lost the hope of their embracing Islam, he ordered that they should be brought back in audience. (When they returned) he said, 'What already said was just to test the strength of your conviction and I have seen it.' The people prostrated before him and became pleased with him, and this was the end of Heraclius's story (in connection with his faith). حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو سفیان بن حرب کو ہرقل (شاہِ روم )نے قریش کے ایک قافلے سمیت طلب کیا ، اس وقت یہ لوگ شام میں تجارت کی غرض سے گئے ہوئے تھے، یہ وہ زمانہ تھا جس میں رسول اللہﷺ نے ابو سفیان اور قریش سے ایک وقتی معاہدہ کیا ہوا تھا، غرض یہ لوگ اس کے پاس پہنچے جب ہرقل اور اسکے ساتھی ایلیا میں تھے۔ ہرقل نے اُن کو اہلِ علم اور امراء و وزارء کی ایک مجلس میں طلب کر لیا، اور مترجم کے ذریعے بات شروع ہوئی ، وہ کہنے لگا (اے عرب کے لوگو)! تم میں سے کون اس شخص (محمد ﷺ) کا قریبی رشتہ دار ہے؟"۔ ابو سفیان نے کہا "میں اس شخص کا قریبی رشتہ دار ہوں۔ تب ہرقل نے کہا " اچھا اس کو میرے پاس لاؤ اور اس کے ساتھیوں کو بھی قریب کرکے اس کے پیچھے بٹھادو، اور مترجم سے کہا ان لوگوں سے کہو میں اس (ابو سفیان) سے اُس شخص (محمد ﷺ) کے بارے میں چند سوالات کرتا ہوں، اگر یہ مجھ سے جھوٹ بولے تو تم کہہ دینا جھوٹا ہے۔ ابو سفیان نے کہا قسم اللہ کی اگر مجھ کو یہ شرم نہ ہوتی کہ یہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے تو میں آپﷺ کے بارے میں جھوٹ کہہ دیتا۔ خیر پہلی بات جو اس نے مجھ سے پوچھی وہ یہ تھی کہ اس شخص کا تم میں خاندان کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ وہ ہم میں عالی نسب ہے،کہنے لگا: کیا اس سے پہلے بھی اس کے خاندان میں کسی نے نبوت کا دعوی کیا ہے؟ میں نے کہا نہیں" کہنے لگا "اچھا اس کے بزرگوں میں سے کوئی بادشاہ گزرا ہے؟ میں نے کہا "نہیں" کہنے لگا اچھا کیاامیر لوگ اس کی پیروی کر رہے ہیں یا غریب لوگ " میں نے کہا " غریب لوگ" کہنے لگا "اس کے تابعدار لوگ(روز بروز)بڑھ رہے ہیں یا کم ہو رہے ہیں؟" میں نے کہا "بڑھ رہے ہیں" کہنے لگا "اچھا کیا اس کے دین سے کوئی مرتد بھی ہوتا ہے یا نہیں" میں نے کہا "نہیں" کہنے لگا " کیا اعلانِ نبوت سے پہلے کبھی تم نے اس کو جھوٹ بولتے دیکھا" میں نے کہا نہیں" کہنے لگا " اچھا وہ عہد شکنی کرتا ہے؟" میں نے کہا "نہیں، اب ہمارے درمیان کچھ مدت کے لیے صلح ہوئی ہے معلوم نہیں اُس میں وہ کیا کرتا ہے، ابو سفیان نے کہا اس کے علاوہ میں کوئی اور بات نہ کہہ سکا، کہنے لگا "اچھا تم اس سے(کبھی) لڑے" میں نے کہا ہاں کہنے لگا پھر تمہاری اس کی لڑائی کیسے ہوتی ہے میں نے کہا "ہمارے درمیان لڑائی ڈول کی طرح ہے۔ کبھی وہ جیت جاتے ہیں اور کبھی ہم "۔ کہنے لگا اچھا وہ تمہیں کس بات کا حکم دیتاہے۔ میں نے کہا وہ یہ کہتا ہے کہ اکیلے اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور اپنے باپ دادا کی (شرک کی باتیں) چھوڑ دو، اور ہم کو نماز پڑھنے، سچ بولنے، پاکدامنی اختیار کرنے اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے ، تب ہرقل نے مترجم سے کہا اس شخص سے کہو میں نے تجھ سے اُس شخص کا خاندان پوچھا تو نے کہا وہ ہم میں عالی نسب ہے اور رسول (ہمیشہ) اپنی قوم میں عالی نسب ہی بھیجے جاتے ہیں ، اور میں نے تجھ سے پوچھا کیا اس کے خاندان میں پہلے بھی کسی نے نبوت کا دعوی کیا ہے، تو آپ نے کہا نہیں اس سے میرا مطلب یہ تھا کہ اگر اس سے پہلےکسی نے یہ دعوی کیا ہوتا تو میں سمجھتا کہ یہ بھٰی ان کی پیروی کر رہا ہے، اور میں نے تجھ سے پوچھا اس کے بزرگوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہے تو نے کہا نہیں اس سے میرا مطلب یہ تھا کہ اگر اس کے بزرگوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہے تو میں سمجھ لوں کہ وہ شخص (پیغمبری کا بہانہ کر کے ) اپنے باپ کی بادشاہت لینا چاہتا ہے اور میں نے تجھ سے یہ پوچھا کہ اس بات کے کہنے سے پہلے تم نے کبھی اس کو جھوٹ بولتے دیکھا تو نے کہا نہیں تو اب میں نے سمجھ لیا کہ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ لوگوں پر تو جھوٹ باندھنے سے پرہیز کرے اور اللہ پر جھوٹ باندھے اور میں نے تجھ سےپوچھا کیا امیر لوگوں نے اس کی پیروی کی یا غریبوں نے تو نے کہا کہ غریبوں نے ، اور رسولوں کے تابعدار (اکثر) غریب ہی ہوتے ہیں اور میں نے تجھ سے پوچھا وہ بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں تو نے کہاوہ بڑھ رہے ہیں اور ایمان کا یہی حال رہتا ہے جب تک وہ پورا نہیں ہوتا بڑھتا ہی رہتا ہے، اور میں نے تجھ سےپوچھا کوئی اس کے دین میں آکر پھر اُس کو براسمجھ کر اس سے پھر جاتا ہے تو نے کہا نہیں اور ایمان کا یہی حال ہےجب اُس کی خوشی دل میں سماجاتی ہے(تو پھر نہیں نکلتی) اور میں نے تجھ سےپوچھا وہ عہد شکنی کرتا ہے تو نے کہا نہیں اوررسول ایسے ہی ہوتے ہیں وہ عہدنہیں توڑتے اور میں نے تجھ سےپوچھاوہ تم کو کیا حکم دیتا ہےتو نے کہا وہ اللہ کی عبادت کرنے اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانےکا حکم دیتا ہے، اور بت پرستی سے تم کو منع کرتا اور نماز اور سچائی کا اور (حرام کاری)سے بچے رہنے کا حکم دیتا ہے پھر جو تو کہتا ہے اگر سچ ہے تو وہ عنقریب اس جگہ کا مالک بن جائے گا جہاں میرے یہ دونوں پاؤں ہیں (یعنی شام کے ملک کا) اور میں جانتا تھا کہ یہ رسول آنے والاہے لیکن میں نہیں سمجھتا تھا کہ وہ تم میں سے ہوگا، پھر اگر مجھے اس تک پہنچنے کا یقین ہو جائے تو میں اس سے ملنے کی ضرور کوشش کروں اور اگر میں اُس کے پاس (مدینہ میں) ہوتا تو اسکے پاؤں دھوتا(خدمت کرتا) پھر اُس نے رسول اللہﷺ کا خط منگوایا جو آپﷺ نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو چھ ہجری میں دے کر بصریٰ کے حاکم کی طرف بھیجا تھا اُس نے وہ خط ہرقل کو بھیج دیا تھا، جس میں یہ لکھا تھا، شروع اللہ کے نام سے جو بہت مہربان اور رحم کرنے والا ہے، محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول کی طرف سے ہرقل روم کےنام ، معلوم ہو جو سیدھے رستے پر چلے اس کو سلام اس کے بعد میں تجھ کو اسلام کے کلمے (لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ) کی طرف بلاتا ہوں مسلمان ہو جاو تو بچ جاو گئے اللہ آپ کو دہرا ثواب دے گا، وگرنہ آپ کی رعایا کا(بھی) گناہ آپ ہی پر ہوگا، اور (یہ آیت لکھی تھی) " اے اہلِ کتاب! اس بات پر آجاؤ جو ہم اور تم میں یکساں ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کریں گے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے، اور اللہ کو چھوڑ کر ہم میں سےکوئی کسی اورکو اللہ نہیں بنائے گا، پھر اگر وہ(اس بات کو) نہ مانیں تو(مسلمانو)تم اُن سے کہہ دو گواہ رہنا ہم تو(ایک اللہ کے) تابعدار ہیں،ابوسفیان نے کہا جب ہرقل کو جو کہنا تھا وہ کہ چکا اور خط پڑھ چکا تو اس کے پاس بہت شور مچا اور آوازیں بلند ہوئیں اور ہمیں باہر نکال دیا گیا، میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا :"ابو کبشہ کے بیٹے کا تو بڑا درجہ ہوگیا ہے، اس سے تو رومیوں کا بادشاہ بھی ڈرتا ہے"، (اس روز سے) مجھ کو پورا یقین ہو گیا کہ رسول اللہﷺ ضرور غالب ہوں گے یہاں تک کہ اللہ نے مجھ کو مسلمان کر دیا(زہری نے کہا) ابن ناطور جو ایلیا کا حاکم اور ہرقل کا مصاحب اور شام کے نصاریٰ کا پادری تھا،وہ بیان کرتا ہے کہ ہرقل جب ایلیا(بیت المقدس) آیا تو ایک روز صبح پریشان پریشان اٹھا، ساتھیوں نے پوچھا آج آپ کی کیفیت کیوں بدلی ہوئی ہے؟ ابن ناطور نے کہا ہرقل نجومی تھا، اس کو ستاروں کا علم تھا جب لوگوں نے اس سے پوچھا(تو کیوں رنجیدہ ہے) تو وہ کہنے لگے "میں نے آج رات ستاروں پر نظر ڈالی تو (ایسا معلوم ہوتا تھاکہ) ختنہ کرنے والوں کا بادشاہ ہم پر غالب آ گیا ہے، لہٰذا پتہ کرو کون لوگ ختنہ کرتے ہیں ساتھیوں نے کہا یہودیوں کے سوا کوئی ختنہ نہیں کرتا تو آپ اس وجہ سے پریشان نہ ہوں سلطنت کے تمام شہروں میں یہ پیغام بھیج دیں کہ جہاں جہاں یہودی ہیں انہیں قتل کر دیا جاے، وہ لوگ یہی باتیں کر رہے تھے اتنے میں ہرقل کے سامنے ایک شخص لایا گیا جس کو غسان کے بادشاہ(حارث بن ابی شمر) نے بھجوایا تھا وہ رسول اللہﷺ کا حال بیان کرتا تھا، جب ہرقل نے اس کی ساری باتیں سن لیں تو (اپنے لوگوں سے)کہنے لگا "ذرا جا کر اس شخص کو دیکھو اس کا ختنہ ہوا ہے یا نہیں" ، اُنہوں نے اس کو دیکھا اور ہرقل کو بتایا کہ اس کا ختنہ ہوا ہے اور ہرقل نے اس سے پوچھا" کیا عرب ختنہ کرتے ہیں؟اس نے کہا ہاں ختنہ کرتے ہیں" تب ہرقل نے کہا "یہی شخص ( محمد ﷺ) اس امت کے بادشاہ ہیں جو غالب ہوں گئے، پھر ہرقل نے اپنے ایک دوست(ضغاطر) کو رومیہ میں لکھا،وہ علم میں ہرقل کا ساتھی تھا اور ہرقل خود حمص کو گیا ابھی حمص سے نہیں نکلا تھا کہ اس کے دوست (ضغاطر) کا خط اس کو ملااس کی بھی رائے نبی اللہﷺ کے ظاہر ہونے میں ہرقل کے موافق تھی، یعنی رسول اللہﷺ سچے نبی ہیں۔آخر ہرقل نے روم کے سرداروں کو اپنے ایک محل میں طلب کیا، (جب وہ آگئے) تو دروازوں کو بند کروادیا پھر اوپر بالاخانے میں آ کر کہنے لگا کہ"روم کے لوگو: کیا تم اپنی کامیابی اور بھلائی اور اپنی بادشاہت پر قائم رہنا چاہتے ہو ، اگر ایسا ہے تو اس (عرب کے) نبی سے بیعت کرلو"۔ یہ سنتے ہی لوگ جنگلی گدھوں کی طرح دروازوں کی طرف لپکے، لیکن دروازے بند تھے، جب ہرقل نے دیکھا کہ ان کو ایمان سے ایسی نفرت ہے اور انکے ایمان لانے سے نا اُمید ہوگیا تو کہنے لگا "ان سرداروں کو پھر میرے پاس لاؤ" (جب وہ آئے) تو کہنے لگا "میں نے جو بات ابھی تم سے کہی وہ تمہیں آزمانے کے لیے کی تھی کہ تم اپنے دین میں کتنے مضبوط ہو ، اب میں وہ دیکھ چکا" تب سب نے اسکو سجدہ کیا اور اس سے راضی ہوگئے، یہ ہرقل کا آخری حال ہوا۔ امام بخاریؒ نے کہا اس حدیث کو صالح بن کیسان اور معمر نے بھی (شعیب کی طرح) زہری سے روایت کیا۔